سبز گنبد کا وہ جمال کہاں

میں کہاں شہرِ بے مثال کہاں

یہ قلم اور یہ خیال کہاں

ان کی صورت کے خدوخال کہاں

آپ جیسا کوئی زمانے میں

خوش بیان اور خوش خصال کہاں

ان کے ہاتھوں کا آئینہ ایام

ان سے چھپتا ہے میرا حال کہاں

دل کی مسجد میں دوں اذانِ عشق

میں کہاں حضرت بلال کہاں

زخمِ ہجرِ مدینہ ہے صاحب

اس کی قسمت میں اندمال کہاں

دل مدینے نگر کا باسی ہے

اس میں آلام کی مجال کہاں

مجھ کو بن مانگے مل رہی ہے بھیک

ہاتھ میں کاسۂ سوال کہاں

لے کے دنیا کی سمت مجھ کو چلی

پھر میری فکرِ پائمال کہاں

بابِ جبرئیل سامنے تو ہے

رہ گئی ہے شبِ وصال کہاں

میری فکرِ سخن کہاں مظہرؔ

احمدِ مجتبیٰ کی آل کہاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]