سرورِ کونین شاہِ انبیاء سرکار ہیں

رحمتِ عالم حبیبِ کبریا سرکار ہیں

رب کے پیارے ہیں محمد مصطفیٰ سرکار ہیں

خلق کے آقا رسولِ مجتبیٰ سرکار ہیں

ہے وجودِ پاک اُن کا وجہِ تخلیقِ جہاں

اُن کے صدقے سب بنا سب کی بِنا سرکار ہیں

چرخ پر عیسیٰ گئے ہیں طُور پر پہنچے کلیم

پر مکینِ لامکاں شاہِ دنیٰ سرکار ہیں

دونوں عالم میں نویدِ خوش ماٰلی مِل گئی

غم کے ماروں بے کسوں کا آسرا سرکار ہیں

بات محشر میں ہراِک بگڑی ہوئی بن جائے گی

فضلِ رب سے شافعِ روزِ جزا سرکار ہیں

آج تُجھ پر کررہی ہے رشک فردوسِ بریں

گھر میں تیرے اے حلیمہ سعدیہ سرکار ہیں

بے شُبہ اُن پر نبوّت کا ہوا ہے اختتام

از رُوئے قرآن ختم الانبیاء سرکار ہیں

زندگی جِن کی مکمل رہنما آئین ہے

اے جہاں والوں سُنو وہ با خدا سرکار ہے

مُشکلیں کیونکر ڈرائیں گی مجھے تو خیر سے

جب کہ اے مرزا مرے مشکل کُشا سرکار ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]