سرکا رکے جلووں سے معمور نظر رکھئیے

سرکار کے جلووں سے معمور نظر رکھئیے

بس ورد درودوں کا ہر شام و سحر رکھیئے

بخشش کا سبب ہو گا یہ آپ کا محشر میں

بس یاد سے آقا کی اب آنکھ کو تر رکھئیے

تاریک جو راہیں ہیں ہو جائیں گی وہ روشن

سرکار کی یادوں کو ہم راہِ سفر رکھئیے

ڈوبی ہوئی عصیاں میں دن رات یہ رہتی ہے

اتنی سی گزارش ہے امت کی خبر رکھئیے

گر عشق کا دعویٰ ہے سرکارِ دو عالم سے

کرنے کو فداؔ ان پہ تیار جگر رکھئیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]