سرکار سے اُمیدِ نظر لے کے چلا ہوں

دیکھو تو نیا زادِ سفر لے کے چلا ہوں

اُن کو بھی دکھا دوں دلِ مضطر کی میں حالت

بے تاب ہتھیلی پہ جگر لے کے چلا ہوں

اب خواہشِ نفسانی مجھے روکے گی کیسے

میں سیرتِ آقا سے اثر لے کے چلا ہوں

پھر لوٹ کے آنے کا ارادہ نہیں میرا

ساتھ اپنے دل و جان و جگر لے کے چلا ہوں

آنکھوں کے کناروں کو چلے توڑ کے آنسو

اُجڑے ہوئے دامن میں گہر لے کے چلا ہوں

اب رحمتِ کونینؐ مجھے اذنِ سفر دیں

اُمید کی آنکھوں میں سحر لے کے چلا ہوں

آنکھوں میں لگائوں گا تری خاک کا سرمہ

فی الحال تو میں گردِ سفر لے کے چلا ہوں

دیکھوں گا مدینے میں، میں انوار کا عالم

یہ ذوقِ سفر، حسنِ نظر لے کے چلا ہوں

اُس پیکرِ انوار سے پانا ہے مجھے فیض

آنکھوں میں کئی شمس و قمر لے کے چلا ہوں

قدموں سے لپٹنے کی تڑپ ہے میرے دل میں

جذبات کے میں برق و شرر لے کے چلا ہوں

میں صبحِ یقیں، شامِ یقیں دل میں بسا کر

ہر وہم کی دیوار میں در لے کے چلا ہوں

پیوست ہے میرے دل میں جڑِ نسبتِ سرکار

ایقاں کا تناور میں شجر لے کے چلا ہوں

مدفن کو مجھے دیں گے مدینے میں جگہ وہ

رو رو کے دعائوں میں اثر لے کے چلا ہوں

مجھ جیسے نکمّے کی نہیں آپ کو حاجت

لیکن میں بہت سوزِ جگر لے کے چلا ہوں

دیکھوں گا وہاں بارشِ نوری کا تسلسل

شاعرؔ میں ابھی دیدئہ تر لے کے چلا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]