سرکار کڑی دھوپ میں ہم لوگ کھڑے ہیں

اور اپنے ہی اعمال کی دلدل میں گڑے ہیں

سرکار! اندھیروں کے بھنور میں ہیں سفینے

اور ان میں معاصی کے بڑے بوجھ پڑے ہیں

نیّت میں ہیں سو کھوٹ بچا لیجیے سرکار

پاسِنگ ترازو میں ہیں، پلڑوں میں دھڑے ہیں

دنیا ہے کہ میدانِ عقوبت ہے یہ سرکار

اک دشتِ بلا خیز میں ہم لوگ کھڑے ہیں

سرکار کے دربار میں آنے کی ہے حسرت

اور آپ تک آنے کے لیے کوس کڑے ہیں

اللہ نے خود ذکر کو دی آپ کے رفعت

سرکار بڑے سب سے بڑے سب سے بڑے ہیں

سرکار رفیق آپ کی رحمت کا ہے محتاج

گو زیورِ اعمال میں سو جرم جڑے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]