سُن کے اقرا کی صداساری فضا کیف میں ہے

چھو کے نعلینِ کرم غارِ حرا کیف میں ہے

آپ کے فیض سے ہے آج ملا رزقِ سخن

خامہ ہے جھوم اُٹھا حرفِ ثنا کیف میں ہے

خواب میں آپ کی ہو جائے زیارت مجھ کو

دلِ بے تاب کی یہ خاص دعا کیف میں ہے

روز و شب کرتی ہے جو گنبدِ خضرا کا طواف

مہکی مہکی یہ مدینے کی ہوا کیف میں ہے

گزرے سرکار جہاں سے وہ حسیں راہ گزر

چوُم کر آپ کے نقشِ کفِ پا کیف میں ہے

ہاتھ اُٹھتے نہیں بھر جاتے ہیں خالی دامن

آپ کے کوچے کا ہر ایک گدا کیف میں ہے

روشنی دیتا رہا آپ کی مدحت کی مجھے

ناز نے دل میں جلایا جو دیا کیف میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]