سکون پایا ہے بے کسی نے حدودِ غم سے نکل گیا ہوں

خیالِ حضرت جب آ گیا ہے تو گرتے گرتے سنبھل گیا ہوں

کبھی میں صبحِ ازل گیا ہوں کبھی میں شامِ ابد گیا ہوں

تلاشِ جاناں میں کتنی منزل خدا ہی جانے نکل گیا ہوں

حرم کی تپتی ہوئی زمیں پر جگر بچھانے کی آرزو تھی

بہارِ خلدِبریں ملی تو بچا کے دامن نکل گیا ہوں

مرے جنازے پہ رونے والو فریب میں ہو بغور دیکھو

مرا نہیں ہوں غمِ نبی میں لباسِ ہستی بدل گیا ہوں

یہ شان میری یہ میری قسمت خوشا مَحَبّت زہے عقیدت

زباں پہ آتے ہی نامِ نامی ادب کے سانچے میں ڈھل گیا ہوں

بفیضِ حسّان ابنِ ثابت برنگِ نعتِ نبیِ اکرم

قمؔر میں شعر و سخن کی لے میں ادب کے موتی اگل گیا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]