Selfie

سیلفی

ھجر کے بے صدا جزیرے پر
کُنجِ تنہائی میں کوئی لڑکی
خال و خد پر لگا کے آس کا رنگ
چشم و لب پر سجا کے دل کی اُمنگ
آنکھوں آنکھوں میں مُسکراتی ھے
شام کی سُرمئی اُداسی میں
اپنی تصویر خُود بناتی ھے !

ادھ کُھلے ھونٹ، نیم وا آنکھیں
بے نوا ھونٹ، بے صدا آنکھیں
ایسی خاموشی ؟ ایسی تنہائی ؟
خود تماشا ھے ! خود تماشائی
خود ھی تصویر، خود مصور ھے
خود غزل اور خود ھی شاعر ھے

سوچتی ھے کہ جس کے ھجر میں مَیں
شمع سی صبح و شام جلتی ھُوں
موم سی رات دن پگھلتی ھُوں
کاش وہ میری روشنی دیکھے
میری آنکھوں کی ان کہی سمجھے
میرے تن من کی بے بسی دیکھے
جتنی شدت سے خُود کو دیکھتی ھوں
کاش وہ بھی مجھے کبھی دیکھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]