شاخِ سدرہ کے قلم سے مصطفیٰ کی بات ہو

دل کے کاغذ پر رقم مدحت کی یوں رشحات ہو

ہے تصور میں مدینہ دم بہ دم جلوہ فگن

حاضری کا اذن بھی مل جائے تو کیا بات ہو

خود سمندر آئے گا در پر مرے کوزہ بکف

ان کے لطفِ خاص کی مجھ پرا گر برسات ہو

ذرہ ذرہ نور ہے طیبہ کی ارضِ پاک کا

روشنی ہی روشنی ہے دن ہو چاہے رات ہو

نعت گو ہوں آپ کا اے سبز گنبد کے مکیں

جلوہ دکھلانا مجھے جب عالمِ سکرات ہو

ہر قدم مکے میں بھی منظرؔ مدینہ ہی دکھا

وہ رمی ہو یا منٰی ہو یا کہ وہ عرفات ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]