’’شاخِ مژگاں پر کھلا حرفِ ثنا‘‘

عمر بھر لب پر رہا حرفِ ثنا

پائی لہجے نے حلاوت شہد کی

جب زباں پر آ گیا حرفِ ثنا

میں تہی دامن ، نکما ، بے عمل

بس وسیلہ بن گیا حرفِ ثنا

ان کی خوشنودی ہے میرا مدّعا

مصطفےٰ کی ہے رضا حرفِ ثنا

مصطفےٰ آئے لحد میں سامنے

پیشِ خدمت کر دیا حرفِ ثنا

اس لئے رہتا ہوں آقا ! پرسکوں

حشر کا ہے آسرا حرفِ ثنا

آ گئی کشتی مری گرداب میں

مل گیا ہے ناخدا ، حرفِ ثنا

تا دمِ آخر رہے وردِ زباں

ہے جلیل اپنی دعا ، حرفِ ثنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]