شاہ دیں کا کلمہ جو پڑھتا نہیں

خلد کا حقدار وہ ہوگا نہیں

جا کے دیکھو گر یقیں ہوتا نہیں

شہر طیبہ سا کوئی خطّہ نہیں

حسن یوسف تھا عیاں سب پر مگر

کوئی بھی سرکار کے جیسا نہیں

مل گیا جس کو پسینہ شاہ کا

مشک و عنبر اس نے پھر مانگا نہیں

جو بھی آتا ہے درِ سرکار پر

ہاتھ خالی وہ کبھی جاتا نہیں

باغ جنت کیسے جائے وہ بھلا

سرورِ عالم کا جو شیدا نہیں

کر وصیت اپنی یہ اولاد کو

دین آقا سے کبھی پھرنا نہیں

کیجئے شمسی پہ بھی چشمِ کرم

ہند میں آقا رہا جاتا نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]