شب غم میں سحر بیدار کر دیں

شب غم میں سحر بیدار کر دیں
کرم کی اِک نظر سرکار کر دیں

رواں ہیں کشتیاں سوئے مدینہ
بھنور سے میرا بیڑا پار کر دیں

حصارِ جاں نوازی میں ُبلا لیں
مقدر سایۂ دیوار کر دیں

رہیں میرے افق پر چاند بن کر
منوّر عالمِ افکار کر دیں

زیاں کے اس مسافر کو بھی آقا
صراطِ خیر کا رہوار کر دیں

جہانِ مصلحت کوشاں میں ہوں میں
صداقت کو مرا معیار کر دیں

مرے آقا، صبیحؔ بے ہنر کو
عطا کچھ نعتیہ اشعار کر دیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]