شعور و آگہی، فکر و نظر دے

خداوندا مجھے اپنی خبر دے

تری رحمت کے بادل کھل کے برسیں

مری آہوں، دعاؤں میں اثر دے

ہیں جن پر کوہِ غم ٹوٹے خدایا

کرم کی اک نظر اُن پر بھی کر دے

خداوندا حرم تک میں بھی جاؤں

عطا کر بال و پر، اذنِ سفر دے

ترے محبوب کے در کا گدا ہوں

کرم فرما، مرا کشکول بھر دے

میں مانگوں عشق محبوبِ خدا کا

تُو مجھ کو سیم و زر نہ کرّوفر دے

فروزاں ہو جو اُن کے نقشِ پا سے

ظفرؔ کو یا خدا! وہ رہگزر دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]