شعورِ نعت کی ترویج کے اجالے سے

ہمارا نام ہے روشن ترے حوالے سے

جو تیرے در سے نظر پھیر کر میسر ہو

ہمیشہ دور ہی رکھ مجھ کو اس نوالے سے

یہ اعتراف ہے اپنا کہ خود کفیل نہیں

فقیر لوگ ہیں پلتے ہیں تیرے پالے سے

حضور حکم کریں ابنِ بوقحافہ کو

پڑے ہوئے ہیں مرے ثورِ جاں میں جالے سے

ازل سے لب پہ رہا بارِ تشنگی لیکن

یہ قصہ ختم ہے کوثر کے ایک پیالے سے

مرے حضور کے اصحابؓ ہیں نجومِ ہدیٰ

عیاں ہے روشنئ ماہتاب ہالے سے

محال ہے کہ بگڑ جائے پل صراط پہ چال

سنبھل ہی جائیں گے پاؤں ترے سنبھالے سے

اسی لیے تو خوشامد کا فن نہیں سیکھا

توقعات رہیں بس مدینے والے سے

درِ رسول پہ بیٹھے ہیں اس طرح فاضلؔ

کہ اب ٹلیں گے نہیں ہم کسی کے ٹالے سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]