اردوئے معلیٰ

یا رب بٹھا دے گنبدِ خضرا کی چھاؤں میں

مسند یہ مانگتا ہوں ہمیشہ دعاؤں میں

 

اک حاضری سے بڑھ گیا ہے شوقِ حاضری

میں بار بار پہنچوں حرم کی فضاؤں میں

 

آؤ چلیں حضور کا دربار دیکھنے

خوشبو بسی ہوئی ہے جہاں کی ہواؤں میں

 

شاہوں کو آرزو ہے جہاں پر گدائی کی

مجھ کو شمار کر لیں وہاں کے گداؤں میں

 

طیبہ مجھے دکھا دے مرا دل اُداس ہے

ہے کیف و انبساط اسی در کی چھاؤں میں

 

منزل میری مدینہ ہے روکو نہ راہ میں

پڑنے دو آبلے سے اُجاگرؔ کے پاؤں میں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔