اردوئے معلیٰ

Search

شعورِ نعت کی ترویج کے اجالے سے

ہمارا نام ہے روشن ترے حوالے سے

 

جو تیرے در سے نظر پھیر کر میسر ہو

ہمیشہ دور ہی رکھ مجھ کو اس نوالے سے

 

یہ اعتراف ہے اپنا کہ خود کفیل نہیں

فقیر لوگ ہیں پلتے ہیں تیرے پالے سے

 

حضور حکم کریں ابنِ بوقحافہ کو

پڑے ہوئے ہیں مرے ثورِ جاں میں جالے سے

 

ازل سے لب پہ رہا بارِ تشنگی لیکن

یہ قصہ ختم ہے کوثر کے ایک پیالے سے

 

مرے حضور کے اصحابؓ ہیں نجومِ ہدیٰ

عیاں ہے روشنئ ماہتاب ہالے سے

 

محال ہے کہ بگڑ جائے پل صراط پہ چال

سنبھل ہی جائیں گے پاؤں ترے سنبھالے سے

 

اسی لیے تو خوشامد کا فن نہیں سیکھا

توقعات رہیں بس مدینے والے سے

 

درِ رسول پہ بیٹھے ہیں اس طرح فاضلؔ

کہ اب ٹلیں گے نہیں ہم کسی کے ٹالے سے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ