طالب دنیا جو دو دل منفصل ہو جائیں گے!

دین سے پیوستہ ہو کر ایک دل ہو جائیں گے!

یعنی جو افراد ہوں گے دشمنی میں دور دور

پیرویٔ مصطفی ﷺ سے متصل ہو جائیں گے!

آخرش مٹ جائیں گی ساری ہی آوازیں مگر

مدحتِ آقا ﷺ کے نغمے مستقل ہو جائیں گے!

شاد ہوں گے دامنِ ختم الرسل تھا میں گے جو

جو رہے محروم وہ خود منفعل ہو جائیں گے!

اِک نظر آقا ﷺ مری جانب کہ میرے زخم بھی

آپ کی بس اِک نظر سے مندمل ہو جائیں گے!

جو کریں گے آپ کی توصیف ہوں گے شاد کام!

ہجو کہہ کر آپ کے دشمن خجل ہو جائیں گے!

رنگ لائے گی دلِ عشاق کی یہ بے کلی!

تا بہ طیبہ جس قدر ذرّے ہیں دل ہو جائیں گے!

صَرف ہوں گے جو قویٰ انکارِ آقا ﷺ میں عزیزؔ

خود مصافِ زندگی میں مضمحل ہو جائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]