طوفان رنج و غم کے بجھاتے رہے چراغ

یادِ نبی کے دل میں سجاتے رہے چراغ

تاریکیاں تھیں چاروں طرف جب جہان میں

ان کے غلام تب بھی جلاتے رہے چراغ

ظلمت شبِ سیاہ کی گہری تو تھی مگر

’’ہم بھی درود پڑھ کے بناتے رہے چراغ‘‘

سرکار کی غلامی نے بخشا وہ حوصلہ

دورِ ستم میں عدل کے لاتے رہے چراغ

غارِ حرا کے نُور نے بخشا ہے جن کو نُور

ظُلمت کو زندگی سے مٹاتے رہے چراغ

بخشی تھی جن کو مہر کی طلعت رسول نے

منزل کی راہ سب کو دکھاتے رہے چراغ

ہم بے ہنر جلیل درود و سلام کے

فانوسِ دل میں روز جلاتے رہے چراغ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]