’’طوقِ تہذیبِ فرنگی توڑ ڈالو مومنو!‘‘

’’طوقِ تہذیبِ فرنگی توڑ ڈالو مومنو‘‘

اس میں اپنی زندگی ہرگز نہ ڈھالو مومنو

حق کے متوالو! سنو یہ زندگی اچھی نہیں

’’تیرگی انجام ہے یہ روشنی اچھی نہیں ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated