طیبہ کی ہر گلی کو ، فضا کو ، بہار کو
اے کاش میں بھی دیکھوں نبی کے دیار کو
یارب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو
اب مختصر بھی کردے شب انتظار کو
آکر درِ رسول پہ آنکھیں ہیں اشکبار
آ ہی گیا قرار دل بے قرار کو
دے کر دہائی آل پیمبر کی دیکھیے
آقا سنیں گے آپ کے دل کی پکار کو
آقا مجھے بھی سوزنِ رحمت عطا کریں
پوچھے گا کون پیرہن تار تار کو
انجمؔ جو میرے دامن دل کو نصیب ہو
سرمہ بنا لوں خاکِ درِ نامدار کو