عائشہ، علینہ، عائلین، دُعا اور عائسل کے لیے

کبھی وہ وقت نہ آئے جو تجھ کو راس نہ ھو

خُدا کرے کہ ترا دِل کبھی اُداس نہ ھو

رھے نہ تشنۂ تعبیر کوئی خواب ترا

کوئی کسک نہ ھو ، کوئی ادھوری آس نہ ھو

ھمیشہ لُطف و طرب ترے اِرد گرد رھیں

کوئی بھی لمحۂ غم تیرے آس پاس نہ ھو

تری دُعاوں پہ برسے قبولیت کی پھوار

تری بڑی بڑی آنکھوں میں کوئی یاس نہ ھو

خُدا کرے کہ تری زندگی سے دُور رھے

ھر ایسا شخص کہ جو تیرا غم شناس نہ ھو

تری جبیں پہ سدا مہربان نُور رھے

اندھیرا تیری نظر سے ھمیشہ دور رھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]