عاالم ہوا یہ شمعِ رسالت کے نور سے

پروانے آ رہے ہیں بڑی دور دور سے

کوثر سے واسطہ نہ شرابِ طہور سے

ہم کو غرض ہے مستی جامِ حضور سے

شانِ حبیب حق کی وضاحت ہے صاف صاف

قرآں کی آیتوں سے سطورِ زبور سے

احسان ترے کہاں تک اٹھائیں گے اے صبا

اب حالِ دل زبانی کہیں گے حضور سے

عشقِ نبی میں پائے متاع شبِ الم

صبحِ طرب کو دیکھ رہا ہوں غرور سے

عشقِ نبی سے سب ہیں بتدریج فیضیاب

منسوب دار سے ہے کوئی کوہِ طور سے

کس بزم میں وہ آج بھی جلوہ فگن نہیں

دیکھے ذرا تو کوئی نگاہِ شعور سے

کوثر اسی جہاں میں ملے نعمتِ ارم

انسان کام لے جو ذرا بھی شعور سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]