عارضی عمر میں ثباتِ جنوں؟

ہم نے دیکھے ہیں معجزاتِ جنوں

ہم کوئی داستاں سناتے ہیں؟

ہم پہ گزری ہے وارداتِ جنوں

تیری سادہ دلی بچانے میں

بڑھ گئیں اور مشکلاتِ جنوں

ہم تمہیں دیر سے ملے یعنی

تم نے دیکھی ہیں باقیاتِ جنوں

اب نہ ہو مائلِ کرم تو بھی

دل ہے راضی بہ التفاتِ جنوں

تم نے اک چال کیا غلط چل دی

ہم نے ہاری ہے کائناتِ جنوں

عمر پیمانہِ کمال نہیں

مختصر ہی سہی حیاتِ جنوں

شوق کے سامنے ہے بند گلی

دل کے آگے ہیں شش جہاتِ جنوں

ہم نہ انکار کر سکے ناصر

اس قدر تھیں نوازشاتِ جنوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]