عشقِ سرکار مری ہستی کا عرفاں ٹھہرا

شکر صد شکر اُسی ذات پہ ایقاں ٹھہرا

اس لیے زیست کی دشواری ہوئی ہے آساں

آسرا میرا حضور آپ کا داماں ٹھہرا

چاند بن کر وہ چمکتا ہے مری راتوں میں

یادِ آقا میں جو آنسو سرِ مژگاں ٹھہرا

پھول ہر گام مرے دل میں کھلے جاتے ہیں

جب سے ہے میرا سفر سوئے گلستاں ٹھہرا

ذاتِ اقدس کے حوالے سے جو الفاظ لکھے

نقطہ نقطہ مری تحریر کا تاباں ٹھہرا

نعت گوئی میں بھلا اور سعادت کیا ہے

ایک بھی لفظ اگر آپ کے شایاں ٹھہرا

اُس کی برکت سے جہانوں میں ضیائیں پھوٹیں

اک وہی نام دو عالم میں درخشاں ٹھہرا

اُن پہ اُتری ہے کتاب ایسی فدا محشر تک

جس کی عظمت کا خدا خود ہی نگہباں ٹھہرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]