عطر بیز چھاؤں میں، نُور کی رداؤں میں

نام میرا آئے گا نعت آشناؤں میں

دیکھنے کے لائق ہے سطوتِ غِنا اُن کی

شوکتِ شہی دیکھی آپ کے گداؤں میں

کیا عجب تفاخر ہے تیرا نعت گو ہونا

کیا عجب تسلی ہے روز کی ثناؤں میں

شوقِ خستہ خاطر میں آپ کی طلب خیزی

حُسن جا سنورتا ہے آپ کی اداؤں میں

زیست کی مسافت پر جیسے ٹوٹتا منظر

مَیں بھی ایسے شامل ہُوں تیرے نارساؤں میں

نعت تیری لکھتا ہُوں بہرِ خاطرِ رفتہ

نام تیرا لیتا ہُوں ساری ابتلاؤں میں

تُو نے بھی عطاؤں کو تا بہ حشر رکھا ہے

مَیں بھی نعت کہتا ہُوں اپنی سب دعاؤں میں

مطمئن کھڑا ہُوں مَیں ! سامنے مدینہ ہے

حُزن کیا اُٹھا لاتا ڈُوبتی خطاؤں میں

رفعتوں کا والی تُو، شوکتوں کا وارث تُو

نام تیرا رخشاں ہے ساری انتہاؤں میں

لائی ہے صبا مژدہ پھر مرے بُلاوے کا

کپکپی سی طاری ہے شہر کی ہواؤں میں

کاش مَیں بھی ہو جاؤں صرف ایک لمحے کو

جیسے نعل ہوتے تھے نُور نُور پاؤں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]