فلک بھی اس کے مقدر پہ رشک کرتا ہے

غلامِ سرور کونین کا وہ رتبہ ہے

حصارِ نور میں محسوس ہو رہا ہے وجود

ابھی تو نعت کے بارے میں صرف سوچا ہے

شفیع و رحمتِ عالم کے اُمتی ہیں ہم

جب آپ اپنے ہیں تو پھر تمام اچھا ہے

بجھے گی تشنگی اپنی نہ صرف زمزم سے

ہمارا مطمعِ قلب و نظر مدینہ ہے

کوئی مماثلِ سرور کبھی نہیں ممکن

کہ ایسا پھول فقط ایک بار کھلتا ہے

گرانا چاہیں گے جب نار میں ملک مجھ کو

کہیں گے آپ اسے چھوڑو اپنا بندہ ہے

عمر کی شان نرالی ہے باقی اُمت سے

قمرؔ حضور نے ان کو خدا سے مانگا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]