قبلۂ اہلِ نظر کوچہ شہِ نوّاب کا

کعبۂ اہلِ صفا روضہ شہِ نواب کا

منزلِ عشقِ نبی اب مجھ کو بھی ہوگی نصیب

چْن لیا ہے میں نے بھی رستہ شہِ نوّاب کا

چاہتے ہو دامنِ حیدر سے جو وابستگی

تھام لو تم دامنِ زیبا شہِ نوّاب کا

آ گئی یک لخت میرے گلشنِ دل میں بہار

لب پہ میرے نام جب آیا شہِ نوّاب کا

کیا مری نظروں کو بھائے حسن کا پیکر کوئی

میں ازل کے دن سے ہوں شیدا شہِ نوّاب کا

مفلسی اس سے کبھی نظریں ملا سکتی نہیں

مل گیا جس شخص کو صدقہ شہِ نوّاب کا

اب مجھے کوئی ضرورت کا نہیں احساس تک

ناز ہے قسمت پہ ہوں منگتا شہِ نوّاب کا

اِن سے اُن سے پوچھنے سے فائدہ کچھ بھی نہیں

اہلِ دل سے پوچھیے رتبہ شہِ نوّاب کا

یادگارِ خواجۂ اجمیر ان کی ہر ادا

اسوۂ غوث الوریٰ اسوہ شہِ نوّاب کا

نورِ عینِ فاطمہ چشم و چراغِ مرتضیٰ

کوئی پا سکتا نہیں پایہ شہِ نوّاب کا

شوکتِ شاہی بھی دے کوئی اگر مجھ کو مجیبؔ

چھوڑ کر جاؤں نہ میں کوچہ شہِ نوّاب کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]