قلم بہرِ مدحت اٹھانے لگے ہیں

مدینے سے الفاظ آنے لگے ہیں

کسی کو یہ بس چاند سورج لگے ہیں

ہمیں تو نبی کے دیوانے لگے ہیں

مدینے پہنچ کر بھلا دیں یہ باتیں

پہنچنے میں کتنے زمانے لگے ہیں

حضور آپ کا نام لب پہ سجا کر

مصائب کو ہم آزمانے لگے ہیں

یہ بس چاہتِ مصطفٰی کا اثر ہے

ہمیں دیکھو ، ہم چاہے جانے لگے ہیں

فرشتو رکو اتنی جلدی بھی کیا ہے

وہ میرے نبی ہیں نا ، آنے لگے ہیں

ترے آستانے کے دیوار و در بھی

ہمیں یاد بن کر ستانے لگے ہیں

اسیرانِ حسنِ مدینہ کو رضوان

آوازیں دے کر بلانے لگے ہیں

بھلا اس سے بڑھ کر کریمی بھی ہو گی

تبسم سے بھی طیبہ جانے لگے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]