قلم ہاتھ میں میرے آیا اگر ہے

ثنا مصطفےٰ کی ہی پیشِ نظر ہے

ثنا مصطفےٰ کی جو پیشِ نظر ہے

قلم میں سیاہی نہیں آبِ زر ہے

اُسی کا ہے پرتو ، جہاں میں ، جدھر ہے

نہیں جانِ رحمت سے نُوری کوئی بھی

حبیبِ خُدا سا نہ کوئی بشر ہے

کیا ہر زمانے نے تسلیم اس کو

کہ بعد از خُدا بس وُہی معتبر ہے

میں ہوں اک غلامِ غلامانِ احمد

مرا فخر بس اک اسی بات پر ہے

مجھے نعت کہنے کا کب ہے سلیقہ

خصوصی کرم اُن کا مجھ عام پر ہے

یہ ہے مختصر سی مری نعت لیکن

حقیقت میں آقا کی یہ نامہ بر ہے

خُدا کا کرم اُس پہ لازم ہے دانش

بشر جو ثنا خوانِ خیرالبشر ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]