قوسِ قزح میں لفظ بنوں نعت میں کہوں

کچھ نور نور حرف کہوں نعت میں کہوں

حسن و جمالِ کل ہیں وہ تمثیل سے ورا

قرآن بہرِ مدح پڑھوں نعت میں کہوں

بہرِ کرم جو جلوہ نما حشر میں وہ ہوں

الفت میں ان کی جھوم اٹھوں نعت میں کہوں

کاش آئے میرے نام پہ بھی اذن اور میں

ہم راہ مرشدی کے چلوں نعت میں کہوں

گوشہ بہ گوشہ کو بہ کو ہے نورِ لم یزل

پلکوں سے خاکِ طیبہ چنوں نعت میں کہوں

منکر نکیر مجھ سے سوالات جب کریں

ان پر درود پڑھتا اٹھوں نعت میں کہوں

نعلینِ فیض بار میں آنکھوں سے یوں لگاؤں

ہو بیخودی و کیف و جنوں نعت میں کہوں

لاکھوں سلام سرورِ عالم کی آل پر

صبح و مسا میں پڑھتا رہوں نعت میں کہوں

آٹھوں پہر ہے منظرِؔ طیبہ سجا ہوا

مقصودِ لحن نعت رکھوں نعت میں کہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]