مخدومِ بندگاں ہو خدا کے حبیب ہو

خوش خلق ہو جمیل ہو روشن نصیب ہو

مرتاض و پارسا ہو تم عبدِ منیب ہو

سرتاجِ انبیاء ہو خدا سے قریب ہو

دنیائے بے ادب کے لئے تم ادیب ہو

وحدانیت کی شمع، عمل کے نقیب ہو

تاخیر سے ہو کوئی، کوئی عنقریب ہو

جب تم دعا کرو تو خدا مستجیب ہو

تلمیذِ رب ہو اور معلم قرآن کے

دانا ہو، نکتہ سنج ہو مردِ لبیب ہو

روحانیت کے روگ ہوئے سب شفا پذیر

نباضِ بے نظیر ہو ماہر طبیب ہو

لسانِ عصر زورِ خطابت پہ دنگ ہیں

وہ افصح اللسان وہ عالی خطیب ہو

ملنا شگفتہ روئی سے ہر آدمی کے ساتھ

چاہے کوئی امیر ہو چاہے غریب ہو

صلِ علیٰ کا ورد جو رکھتا ہے روز و شب

کیوں اس پہ مہرباں نہ خدائے مجیب ہو

رگ رگ میں مثلِ خوں ہے محبت رچی ہوئی

ظاہر کو ہم سے دور ہو سِراً قریب ہو

نقشِ قدم پہ ان کے جو چلتے رہے نظرؔ

امید ہے کہ ان کی شفاعت نصیب ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]