مجھ پہ کیا اللہ کا انعام ہے

حمد سے منسوب میرا نام ہے

جو صفات کبریا دے غیر کو

ایسے انساں کا برا انجام ہے

جس کا ہے توحید خالص پر یقیں

بس وہی تو صاحب اکرام ہے

شرک کی تعلیم دے منبر پہ جو

اپنے ہاں وہ داخل دشنام ہے

کیوں نہ عظمت دل میں ہو توحید کی

جب پیا میں نے غدیری جام ہے

نعت کہنا اور لکھنا حمد حق

اپنا تو معمول کا یہ کام ہے

میں نہیں کرتا رعایت ان کے ساتھ

مشرکوں کا مجھ پہ یہ الزام ہے

جن کو بھی چُبھتے مرے اشعار ہیں

نام میرا ان کے ہاں بدنام ہے

سلطنت میں اہل ایماں کی بلال

ذکر اس کا ہی تو صبح و شام ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]