’’مجھ کو شہرِ نبی کا پتہ چاہئے‘‘

ہوں مریضِ محبت ، دوا چاہئے

آپ کے در کا منگتا ہوں میرے سخی !

ہاں طلب سے بھی مجھ کو سوا چاہئے

منزلِ عاشقاں ہے درِ مصطفٰے

ان کا در مل گیا اور کیا چاہئے

بس رضائے محمد کا جویا ہوں میں

یعنی مجھ کو خُدا کی رضا چاہئے

حشر کے روز ہوں جب دہکتے بدن

مجھ کو سر پر کرم کی رِدا چاہئے

ہم بھی نارِ جہنم سے بچ جائیں گے

بس شفاعت تری دلرُبا چاہئے

چاند تاروں کو بھی روشنی کے لئے

چہرۂ مصطفٰے کی ضیا چاہئے

بحرِ عصیاں تلاطم میں ہے چارہ گر !

میری کشتی کو اِک ناخُدا چاہئے

میں کہ بے وقعت و بے ہنر ہوں جلیل

اُن کا دستِ کرم ہر جگہ چاہئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]