محمد سے الفت اُبھارے چلا جا

یُونہی زندگانی سُدھارے چلا جا

پُکارے گی منزل تجھے آگے بڑھ کر

’’مُحمد مُحمد پُکارے چلا جا‘‘

اُنہی کے ہے در پر گُناہوں کی بخشش

سو بارِ گراں کو اُتارے چلا جا

تصوّر میں رکھ کر سدا سبز گُنبد

تُو رُوح و بدن کو نکھارے چلا جا

لگا کر تُو دہلیز پر اُن کی ڈیرہ

یُونہی زندگانی گزارے چلا جا

لبوں پر درودوں کے نغمے سجا کر

حلاوت کو دل میں اُتارے چلا جا

یہ جاں تیری صدقہ ،تِرے مُصطفٰے کا

سو جاں بس اُنہی پر نثارے چلا جا

اگرچہ ہیں پر خار، دُشوار راہیں

پہنچنا مقدّر ہے ، پیارے چلا جا

ہیں وہ تیرے رہبر تو پھر فکر کیسی

تُو بے فکر اُن کے سہارے چلا جا

کریں گے وہ تیرے غموں کا مداوا

تُو چُپ چاپ اُن کے دوارے چلا جا

جو ہے روزِ محشر شفاعت کا طالب

تو سیرت کو من میں اُتارے چلا جا

سرِ بزم بس نام حیدرؓ کا لے کر

تُو حق اور باطل نتارے چلا جا

کبھی در سے خالی نہیں پھیرتے وہ

جلیل اپنا دامن پسارے چلا جا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]