اردوئے معلیٰ

Search

آج معروف مصنف ، مہندس ، صحافی ، شاعر ، محقق، مؤرخ ، اور پاکستان کرونیکل کے مصنف عقیل عباس جعفری کا یوم پیدائش ہے۔

عقیل عباس جعفری(پیدائش:10 اگست، 1957ء)
——
عقیل عباس جعفری (انگریزی: Aqeel Abbas Jafri)، پاکستان کے معروف مصنف، انجینئر، صحافی، شاعر، محقق، مورخ، پاکستان کرونیکل کے مصنف ہیں۔ وہ اس وقت اردو لغت بورڈ میں مدیر اعلیٰ اور پاکستان کوئز سوسائٹی انٹرنیشنل کے صدر ہیں۔
——
حالات زندگی و تعلیم
——
عقیل عباس جعفری 10 اگست 1957ء کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام وزیرحسن جعفری ہے جو قیام پاکستان کے بعد بلرام پور، اتر پردیش سے ہجرت کرکے کراچی، پاکستان منتقل ہوئے۔ عقیل عباس نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسکول ناظم آباد اورپھرانٹرمیڈیٹ ڈی جے سائنس کالج سے پاس کیا۔ بیچلرآف آرکیٹیکچر کی ڈگری داؤد کالج آف انجینیرنگ اور ایم اے (صحافت) کی ڈگری جامعہ کراچی سے حاصل کی۔
——
ادبی خدمات
——
تحقیق
——
عقیل عباس جعفری کا نام تحقیق کے شعبے میں نیا نہیں۔ انہوں نے ابتدا معلومات عامہ کے شعبے سے کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں تحریر کیں جن میں366 دن، صفر سے 100 تک، جہان معلومات، ہے حقیقت کچھ، ایک سال پچاس سوال، کون بنے گا کروڑ پتی اور قائد اعظم معلومات کے آئینے میں شامل ہیں۔ پاکستان کے سیاسی وڈیرے سیاست کے موضوع پر ان کی پہلی کتاب تھی جس نے شائع ہوتے ہی تہلکہ مچا دیا۔ یہی وہ کتاب تھی جس نے سیاست کی دنیا میں سیاسی وڈیرے کی اصطلاح کو متعارف کروایا۔ پاکستان کے سیاسی وڈیرے کے علاوہ عقیل عباس جعفری نے سیاست ہی کے موضوع پر کئی اور کتابیں بھی لکھیں جن میں پاکستان کی ناکام سازشیں، پاکستان کی انتخابی سیاست اور تاریخ پر قائد اعظم کی ازدواجی زندگی، لیاقت علی خان قتل کیس، پاکستان کا قومی ترانہ: کیا ہے حقیقت، کیا ہے فسانہ؟ اور سوانح و تنقید پر میر باقر علی داستان گو شامل ہیں۔ انہوں نے موسیقی کے موضوع پر لکھے گئے شاہد احمد دہلوی کے نادر و نایاب مضامین کو بھی مضامین موسیقی کے نام سے مدون کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی کتاب علی سردار جعفری شخصیت و فن اپنے موضوع پر مستند حوالہ مانی جانی ہے۔ ان کی تازہ ترین کتاب 2016ء میں شائع شدہ چراغ روشن ہیں ہے جس میں عصمت چغتائی کے مختلف شاہکار خاکوں کو بہت خوبصورتی سے مرتب و مدون کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں 12 خاکے وہ ہیں جنہیں عصمت چغتائی نے مختلف ادبی شخصیات پر لکھا، ان میں عظیم بیگ چغتائی، سعادت حسن منٹو، سجاد ظہیر، پطرس بخاری، میراجی، کرشن چندر، مجاز لکھنوی، جانثار اختر، خواجہ احمد عباس، مہندر ناتھ اور ثریا شامل ہیں۔ خاکہ نما افسانوں کے عنوان سے مرتب کردہ باب میں مینا کماری، دلیپ کمار، بادشاہی خانم، تمیز الدین، ٹیکو، محبوب اور گم نام شامل ہیں۔ ذاتی خاکوں میں تین تحریریں، ایک مضمون قرۃ العین حیدر کے حوالے سے، ایک خط جوش ملیح آبادی کے نام اور ایک تحریری مکالمے کے عنوان سے مرتب باب میں دو تحریریں شامل اشاعت ہیں، آخری تحریر کوحرف آخر کا نام دیا گیا ہے۔
——
یہ بھی پڑھیں : احمد عقیل روبی کا یوم پیدائش
——
شاعری
——
عقیل عباس جعفری کا شمار اپنی نسل کے نمائندہ شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کی تخلیقات ادب کے معتبر جرائد میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی مشاعروں اور سیمینارز میں شرکت کے لیے امریکا، کینیڈا، برطانیہ، عوامی جمہوریہ چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات کے سفر بھی کر چکے ہیں۔ ان کی غزلیہ شاعری کا مجموعہ راستاکے نام سے اور مذہبی شاعری کا مجموعہ تروتازہ کے نام سے زیرِ اشاعت ہے۔ آپ کی شاعری پر ریڈیو پاکستان بہترین نعت گو اور بہترین قومی نغمہ نگار کا ایوارڈ دے چکا ہے۔
——
پاکستان کرونیکل
——
پاکستان کرونیکل عقیل عباس جعفری کی بیس سالہ محنت کا ثمر ہے۔ یہ کتاب اس طرز پر شائع ہونے والے بین الاقوامی کرونیکلز کے معیارات کو سامنے رکھتے ہوئے تالیف کی گئی ہے اور اس میں پاکستان کی تاریخ کا ایک ایک لمحہ محفوظ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کرونیکل میں قیامِ پاکستان سے لے کر 31 اگست 2011ء تک پاکستان کے تاریخ وار واقعات تحریر و تصویر کی صورت انتہائی خوبصورت اور سلیقے کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں۔ اصل میں یہ کتاب ماہانہ ڈائری ہے جس میں سیاسی، صحافتی، ثقافتی، فنون لطیفہ، صنعت و حرفت اور کھیلوں کے علاوہ اہم ترین واقعات پر مشہور زمانہ کتب، رسائل و اخبارات سے اقتباسات بھی ہیں اور نامور پاکستانی شخصیات کی پیدائش و انتقال کے علاوہ مختصر تعارف بھی ہے۔
——
ریڈیو اور ٹیلی وژن سے وابستگی
——
عقیل عباس جعفری نے ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن کے لاتعداد پروگرامز کے اسکرپٹس بھی تحریر کیے جن میں سات دن، ٹی وی انسائیکلوپیڈیا، ٹیلی شو، ہم مصطفوی، یہ تو مجھے پتا ہے، یونیورسٹی چیلنج، جہاں نما، ایک سال پچاس سوال، سارک کوئز، ملینیم کوئز، یو این کوئز، جو جانے وہ جیتے، ہم کسی سے کم نہیں، بیسویں صدی، سال بہ سال اور رات گئے کے نام سر فہرست ہیں۔ انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام کیا آپ بنیں گے کروڑ پتی؟ اور جیو ٹیلی ویژن کے پروگرام یہ گھر آپ کا ہوا کے سوالات بھی مرتب کیے۔
——
اردو لغت بورڈ کی سربراہی
——
حکومت پاکستان نے عقیل عباس جعفری کو 9 دسمبر 2016ء سے تین سال کے لیے اردو لغت بورڈ کراچی کا مدیر اعلیٰ مقرر کیا ہے۔
——
تصانیف
——
دائرۃ المعارف
پاکستان کرونیکل
تاریخ
پاکستان کا قومی ترانہ : کیا ہے حقیقت؟ کیا ہے فسانہ؟
پاکستان کی ناکام سازشیں
لیاقت علی خان قتل کیس
پاکستان کا جشن زریں (وضاحتی کتابیات)
معلومات عامہ
366 دن
صفر سے سو تک
کون بنے گا کروڑ پتی؟
ایک سال پچاس سوال
جہان معلومات
ہے حقیقت کچھ
قائد اعظم معلومات کے آئینے میں
سیاسیات
——
یہ بھی پڑھیں : اختر حسین جعفری کا یوم وفات
——
پاکستان کے سیاسی وڈیرے
پاکستان کے سیاسی وڈیرے
پاکستان کی انتخابی سیاست
سوانح
قائد اعظم کی اذواجی زندگی
کانجی دوآرکا داس جناح،رتی اور میں
تنقید
علی سردار جعفری شخصیت و فن
شاہد احمد دہلوی مضامین موسیقی
میر باقر علی داستان گو
علی سردار جعفری شخصیت و فن
چراغ روشن ہیں (عصمت چغتائی کے خاکے)
فرہنگ
فرہنگ اصطلاحات فنِ تعمیر
شعری مجموعہ
تعلق
——
ناقدین کی آراء
——
”جعفری صاحب کی علم کے لیے دیوانگی اورلگاؤ دیکھ کر ایسا محسوس ہوتاہے کہ یہ کیفیت کے طور سے خانہ بدوش ہیں۔کہیں یہ تکرار کے شور میں سوالات کی بُنت کرتے ہیں، کبھی سیاست کے ایوانوں کی طرف نکل جاتے ہیں،توکبھی موسیقی کے رچاؤ کو مرتب کرنے میں مشغول ہوتے ہیں اورکبھی تاریخ کا دیوان لکھنے بیٹھ جاتے ہیں، ایک دیوانے کی مانند،جس کو اپنے خمارِ عشق کے سوا کچھ یاد نہیں رہتا۔ پاکستان کرونیکل یا پاکستان کے سیاسی وڈیرے جیسا کام مذاق نہیں ہے،جس کی خاطر ان کی زندگی کے اتنے سارے برس دھول بن کر اُڑ گئے، البتہ یہ ضرور مذاق ہے کہ سرکاری سطح پر کہیں بھی ان کی پذیرائی نہیں ہوئی۔انہوں نے پاکستان کی تاریخ لکھی ہے، تو پاکستانی سرکار کوہی اس پرغور کرنا ہو گا۔ (مصنف و صحافی خرم سہیل) “
——
یہ بھی پڑھیں : غلام عباس کا یومِ پیدائش
——
اعزازات
——
تحقیق اور پاکستانیات کے شعبے میں ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر پاکستان کوئز سوسائٹی نے انہیں 2004ء میں کوئز ایکسیلینس ایوارڈ، وزڈم پاکستان فورم نے 2010ء میں ہیروزآف پاکستان کمال کارکردگی ایوارڈ اور سینٹر آف سوک ایجوکیشن پاکستان نے 2010ء کا سوک ایجوکیشن ایوارڈ عطا کیا۔ اس کے علاوہ 2000ء میں ریڈیو پاکستان کا بہترین نعت گو اور بہترین قومی نغمہ نگار کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔ 2011ء میں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی نے آپ کو بہترین فیچر نگار کا ایوارڈ عطا کیا۔
——
منتخب کلام
——
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
——
ہو ثنا خوانوں میں کچھ نام ہمارا آمین!
بس یہی ذکر ہو بخشش کا سہارا آمین!
جب غلاموں کی صفیں حشر میں پائیں ترتیب
میری جانب بھی ہو آقا کا اشارا آمین!
فرد اعمال تو خالی ہے مگر روز حساب
کاش سرکار کا مل جائے سہارا، آمین!
وہ بھی دن آئے کہ پہنچوں میں تری چوکھٹ پر
اور چمک اٹھے مقدر کا ستارا، آمین!
تیری دہلیز کو چوموں میں کھلی آنکھوں سے
اور رک جائے وہیں وقت کا دھارا، آمین!
باغ جنت میں کسی دن جو سجے محفل نعت
میں وہاں نعت سناؤں یہ دوبارا ، آمین!
دل کا احوال لکھا نعت کی صورت جو عقیل
پڑھ کے ہر شعر ہر اک شخص پکارا، آمین!
——
دیکھی ہے جب سے ایک نگینے کی آب و تاب
بھاتی نہیں کسی بھی خزینے کی آب و تاب
اک نام نے کیا مرے ہونٹوں کو عطر بیز
اک ذکر سے ہوئی مرے سینے کی آب و تاب
سینے میں دل ہے ، دل میں ہے پوشیدہ اُن کی یاد
دیکھے تو کوئی میرے دفینے کی آب و تاب
اس آنکھ کے لیے کسی جنت میں کیا کشش
جس آنکھ میں بسی ہو مدینے کی آب و تاب
تقویمِ ماہ و سال میں جتنا بھی نور ہے
وہ ہے مرے نبی کے مہینے کی آب و تاب
جب بادباں کھلا مرے آقا کے نام کا
اس وقت دیدنی تھی سفینے کی آب و تاب
——
ذرہ کرے خورشید کی مدحت تو عجب کیا
پائیں مرے لب نعت کی رفعت تو عجب کیا
یہ چاند یہ سورج یہ ستارے تہہِ افلاک
کرتے ہیں طوافِ درِ رحمت تو عجب کیا
جب قبر میں پُرسش کے لیے آئیں نکیرین
مل جائے بس اک نعت کی مہلت تو عجب کیا
جس دم وہ غلاموں کو پکاریں سرِ محشر
مجھ پر بھی رہے چشمِ عنایت تو عجب کیا
ویسے تو کہاں قابل بخشش ، مرے اعمال
لیکن وہ کریں میری شفاعت تو عجب کیا
ٹھہرے وہ بس اک اشکِ ندامت کے برابر
ہو خلد کی بس اتنی سی قیمت تو عجب کیا
جو ڈھانپ لے سب اپنے غلاموں کی خطائیں
مل جائے وہ اک چادرِ رحمت تو عجب کیا
——
گئے زمانے میں زندہ ہیں یہ جو آج کے لوگ
یہی تو لوگ ہیں یارو مرے مزاج کے لوگ
——
ہر عشق کے منظر میں تھا اک ہجر کا منظر
اک وصل کا منظر کسی منظر میں نہیں تھا
——
بس وہی اشک مرا حاصل گریہ ہے عقیلؔ
جو مرے دیدۂ نمناک سے باہر ہے ابھی
——
زندگی بھر سفر میں رہتے ہیں
پھر بھی ہم اپنے گھر میں رہتے ہیں
منزلیں ان کو ڈھونڈ لیتی ہیں
جو مسلسل سفر میں رہتے ہیں
کیوں ہمیں عمر بھر نہیں ملتے
وہ جو قلب و نظر میں رہتے ہیں
رات ان کو گراں نہیں ہوتی
جو امید سحر میں رہتے ہیں
وہ جو اک بار ہم سے بچھڑے تھے
جانے اب کس نگر میں رہتے ہیں
جن کو شاہِ نجف کی چاہ نہیں
وہ ہمیشہ بھنور میں رہتے ہیں
——
رہیے احباب سے کٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
سانس بھی لیجیے ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
وہ جنہیں خود سے بھی ملنے کی نہیں تھی فرصت
رہ گئے خود میں سمٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
رونق بزم جہاں خود کو سمجھنے والے
آ گئے گھر کو پلٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
کیا کسی اور سے اب حرف تسلی کہیے
روئیے خود سے لپٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
ایک جھٹکے میں ہوئے شاہ و گدا زیر و زبر
رہ گئی دنیا الٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
سب کو معلوم ہے تعبیر تو یکساں ہوگی
خواب ہی دیکھ لیں ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
ایک کمرے میں سمٹ آئی ہے ساری دنیا
رہ گئے خانوں میں بٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
یہ مرا رنگ تغزل تو نہیں ہے لیکن
اک غزل لکھی ہے ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
——
شعری انتخاب از فیس بک صفحہ : ڈاکٹر سید عقیل جعفری
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ