مرا ستّار ہے، میرا خُدا ہے

مرا غفّار ہے، میرا خُدا ہے

مرے دِل میں بسا رہتا ہے ہر دم

مرا دِلدار ہے، میرا خُدا ہے

مرا ہر زخم بھر دیتا ہے پل میں

مرا غم خوار ہے، میرا خُدا ہے

وہی روزی رساں ہے عالمیں کا

وہ پالن ہار ہے، میرا خُدا ہے

وہاں وہ دستگیرِ رہرواں ہے

جو رہ دشوار ہے، میرا خُدا ہے

جسے چاہے وہ عزت سے نوازے

وہ خود مختار ہے، میرا خُدا ہے

ہے عفو و درگزر جس کا وتیرہ

ظفرؔ سرشار ہے، میرا خُدا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]