مری بربادیاں یہ کہہ رہی ہیں

ہمیں غم کا سفر اچھا لگا ہے

تمہاری یاد اتنے کام کی ہے

مجھے مشکل میں اندازہ ہوا ہے

ترے غم کا گھڑا کھودا ہوا تھا

اداسی اب دھکیلے جا رہی ہے

تری یادوں بھرا اجڑا قصیدہ

مجھے سننا پڑا ہے موسموں سے

تجھے پھر یاد کرنے لگ گیا میں

تری یادوں سے فرصت جب ملی ہے

بتاؤ تم منانا جانتے ہو؟

سنو میں روٹھ جانا چاہتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تیری دید چھین کے لے گئی ہے بصیرتیں

تجھے ڈھونڈنا تھا ، چراغ ہاتھ سے گر گیا ترے بعد میرا نصیب ساتھ نہ دے سکا ترے ساتھ ڈالی کمند میں نے نجوم پر تو نے اتنی دور بسا لیا ہے نگر کہ اب تجھے دیکھنے کا غرور خاک میں مل گیا مرے حوصلے کا قصور ہے کہ جو بچ گیا مری سانس سانس […]

اُس نے اتنا تو کرلیا ہوتا

بات بڑھنے سے روک لی ہوتی تیری زلفیں نصیب تھیں ورنہ میں کہیں اور الجھ گیا ہوتا تجھ سے بچھڑے تو ہوگئی فرصت وقت نے کتنی جلد بازی کی میں، مرے زخم، میری تنہائی تجھ سے کس نے کہا ادھورا ہوں آئینے سے تمہارے بارے میں بات کرنا عجیب لگتا ہے بات بے بات چپ […]