مرے نبی نے درِ خدا پر سرِ خدا ئی جھکا دیا ہے

جمالِ سیرت سے حُسنِ ربی زمانے بھر کو دکھا دیا ہے

تمہارے عزمِ صمیم نے تو بدل دیا ہے جہاں کا نقشہ

گرے ہوؤں کو کھڑا کیا ہے نظامِ باطل مٹا دیا ہے

جو اپنی جانوں پہ ظلم کرلے درِ نبی پہ وہ توبہ کر لے

کریم رب نے تو بخششوں کا یہ سیدھا رستہ بتا دیا ہے

وہی ہے نوعِ بشر کا چارہ تمام نبیوں کا بھی سہارا

کہ سب نے محشر میں یاوری کو اُسی نبی کاپتا دیا ہے

دلِ نبی کا گداز لوگو جہاں میں کس کی سمجھ میں آئے

کہ اس کی چاہت کے سوز نے تو شجر ہجر کو رُلا دیا ہے

رہی نظر میں انہی کی صورت انہی کی مدحت انہی کی چاہت

بلالؓ کعبے کی چھت پہ بھی گر میرے نبی نے بٹھا دیا ہے

کبھی سواری پہ بیٹھے آقا کبھی غلاموں کو بخشی عزت

یہ کس کا منشورِ آگہی ہے جو سب کو ہمسر بنا دیا ہے

شکیلِـ بے کس بھی میرے آقا ہے اِک سوالی تری عطا کا

ترے کرم نے تو بھر کے کاسے جوابِ سائل سدا دیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]