مستند ہے کہا ہوا تیرا

رشکِ مسند ہے بوریا تیرا

نعت سے عشق ہے سو ہونٹوں سے

نام ہوتا نہیں جدا تیرا

وجد میں دو جہان آتے ہیں

ذکر کرتی ہے جب ہوا تیرا

پھول دھڑکن میں گھلتے جاتے ہیں

لب پہ ہے گلشنِ ثنا تیرا

منزلوں تک دئیے جلاتا ہے

راہ میں ایک نقشِ پا تیرا

لفظِ کُن روشنی سراپا بھی

عکس آرا ہے ، جا بجا تیرا

اک ریاضِ نویدِ جنت ہے

گلِ فرماں ، گرہ کشا تیرا

راز بہبود ، سیرتِ اقدس

نازِ فردوس ، راستہ تیرا

معتبر ہے خوئے سخا تیری

پانی بھرتے ہیں اغنیا، تیرا

فرشِ رہ کیوں نہ ہوں مری آنکھیں

عرشِ اولیٰ ہے مرتبہ تیرا

شاخِ بے برگ و بار ڈھونڈتی ہے

جاں فزا لمسِ کیمیا تیرا

عزتیں کاسہِ فقیر میں ہیں

جائے پھر کیوں کہیں گدا تیرا

قرب کے شوق نے مٹا ڈالا

خالقِِ کل سے فاصلہ تیرا

جب ہوئی تزک و احتشام کی بات

ذکر پہلے ہوا ، شہا! تیرا

جاہ کو ہے ہمیشگی ذیبا

اسم ، دائم ، بہاریہ تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]