مشکِ جاں ساز رگِ جاں میں بسا ہووے ہے

جب مرے لب پہ محمد کی ثنا ہووے ہے

میرے پہلو مرے سینے میں دھڑکنے والا

اب درِ سیدِ عالم پہ جھکا ہووے ہے

کون روتا ہے مدینے کی حضوری کے لئے

واقفِ رازِ نہاں دیکھ رہا ہووے ہے

میں سجاتا ہوں مدینے کی ضیا آنکھوں میں

ظلمتِ شب مری آنکھوں سے خفا ہووے ہے

دھوپ بہروپ گھنے سائے کا بھر لیتی ہے

جب تصور میں مزمل کی ردا ہووے ہے

واپسی شہرِ مدینہ سے ہوئی ہے ایسے

جیسے ماہی کا بدن جل سے جدا ہووے ہے

قلبِ اشفاقؔ میں روشن ہے تمنائے نبی

اور ہونٹوں پہ مدینے کی دعا ہووے ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]