مطلعِ نعتِ نبی میں لکھ رہا ہوں حالِ دل

نطق ہے بے جان میرا لفظ سارے منفعل

اے رسولِ ہاشمی امداد کن امداد کن

نرغۂ اعداء میں ہے تیرا یہ بندہ مستقل

ذکرِ اسمِ پاک سے باقی ہیں آثارِ حیات

ذکرِ اسمِ پاک سے ہر زخم ہوتا مندمل

اپنے دل پر نقشِ نعلینِ کرم رکھتا ہوں میں

لرزشِ تارِ نفس ہوتی ہے جب بھی مضمحل

یہ قلم افراط اور تفریط سے محفوظ رکھ

الحذر ہے راہِ مدحت نطق کو رکھ معتدل

مانگتا ہوں بارگاہِ سیدِ کونین سے

ایک مسکن روضۂ انور سے بالکل متّصل

اُوڑھ لوں گا میں رداے لاتخف محشر کے دن

چار سُو جب چل رہی ہوگی ہواے جاں گُسِل

منظر انسانیت اک دور سے تھا کرب میں

دور تھا وہ پانچ سو ستّر برس پر مشتمل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]