منقبت سیّدنا عثمانِؓ غنی

بنا جو عزم کی پہچان حق کے دیں کیلئے

کریں تو کیا بھلا ہم نذر اُس حسیں کیلئے

ہے شہرہ غیرتِ دینی کا آسمانوں میں

ادائے عدل نمونہ بنی زمیں کیلئے

تیری سیرت ترے افکار بھی لازم ٹھہرے

راہِ عرفاں کے لیے منزلِ یقیں کیلئے

معترف ہو گئے حکمت کے سبھی دانشور

مشعلِ راہ تدبر ہے سلاطیں کیلئے

جو شاہِ دین کی عزت کا پہرے دار رہا

جھکے ہیں سر دلِ آقا کے اُس مکیں کیلئے

اُسی کے نام سے لرزا ہے کفر پر طاری

اُسی کا ذکر ہے مرہم دلِ خزیں کیلئے

دعائیں دِل سے ہمارے بھلا نہ کیوں نکلیں

اُس ایک دیدہ وَر و رہبر و امیں کیلئے

شکیلؔ اب بھی خمیدہ ہے عظمت و حشمت

وارثِ دین ترے عزم کی جبیں کیلئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]