میری بس ایک آرزو چمکے
تیرا محبوب رو برو چمکے
حمد تیری میں جب گلو چمکے
تیری رحمت بھی چار سُو چمکے
کوئی مشکل نہیں تجھے پانا
آرزو میں جو جستجو چمکے
جب تصور میں تو مہکتا ہے
ذہن میں جیسے گل شبو چمکے
جو تصور میں ہے نبی میرے
جب بھی چمکے وہ ہو بہو چمکے
ہو کرم تیرا تیری مدحت ہو
جان میری مرا لہو چمکے
دل میں ایمان کی حرارت ہو
کیوں نہ پھر میری آبرو چمکے
تیری خوشبو ملے جو کعبے میں
حشر میں گلؔ بھی سُرخرو چمکے