میری بس ایک آرزو چمکے

تیرا محبوب رو برو چمکے

حمد تیری میں جب گلو چمکے

تیری رحمت بھی چار سُو چمکے

کوئی مشکل نہیں تجھے پانا

آرزو میں جو جستجو چمکے

جب تصور میں تو مہکتا ہے

ذہن میں جیسے گل شبو چمکے

جو تصور میں ہے نبی میرے

جب بھی چمکے وہ ہو بہو چمکے

ہو کرم تیرا تیری مدحت ہو

جان میری مرا لہو چمکے

دل میں ایمان کی حرارت ہو

کیوں نہ پھر میری آبرو چمکے

تیری خوشبو ملے جو کعبے میں

حشر میں گلؔ بھی سُرخرو چمکے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]