میرے دِل میں حضور رہتے ہیں

کون کہتا ہے دُور رہتے ہیں

اُن کے قدموں میں اُن کے دیوانے

اہلِ فکر و شعور رہتے ہیں

جن کو نظرِ کرم کی بھیک ملے

وہ مجسم سرُور رہتے ہیں

جو درُود و سلام پڑھتے ہیں

اُن کے دِل نور نور رہتے ہیں

اُن کی گلیوں سی وہ کہاں جنت

جس میں حور و قصور رہتے ہیں

پیار سے اہلِ دِل بلائیں تو

آپ آ کر ضرور رہتے ہیں

نسبتِ آنحضور سے ہی ظفرؔ

زندہ اہلِ قبور رہتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]