میں تو جاکے مانگوں گا یہ دعا مدینے میں
میں تو جا کے مانگوں گا یہ دعا مدینے میں
زندگی کی ہو جائے انتہا مدینے میں
محو خواب راحت ہیں مصطفیٰ مدینے میں
ہاں ذرا ادب سے چل اے ہوا مدینے میں
گلستان طیبہ کی دلکشی کا کیا کہنا
دیکھنی ہے جنت تو دیکھنا مدینے میں
جس کی دیدہ زیبی پر رشک خلد کو بھی ہے
آکے دیکھ اے رضواں وہ فضا مدینے میں
جو وہاں سے لوٹ آیا بیقرار ہے اب بھی
خوش نصیب ہے جو بھی رہ گیا مدینے میں
کاش ان کے سائے میں بیٹھنا میسر ہو
باغ ہیں کھجوروں کے خوشنما مدینے میں
مجھ کو غم کے طوفاں سے وہ بچاتے رہتے ہیں
ہیں مرے سفینے کے ناخدا مدینے میں
کاش میرے دامن کے داغ کو بھی دھو ڈالے
رحمتوں کی چھائی ہے جو گھٹا مدینے میں
کیوں نہ جاکے اے سرورؔ ہم وہیں پہ رہ جاتے
ہے ہماری بخشش کا آسرا مدینے میں