میں رواں دائرے میں رہ گیا ہوں

اس لئے راستے میں رہ گیا ہوں

ہر خسارے کو سوچ رکھا تھا

میں بہت فائدے میں رہ گیا ہوں

سر جھٹکنے سے کچھ نہیں ہوگا

میں ترے حافظے میں رہ گیا ہوں

گم ہوا تھا کسی پڑاؤ میں

دوسرے قافلے میں رہ گیا ہوں

میں جری تو عدو سے کم نہیں تھ

بس ذرا تجربے میں رہ گیا ہوں

میں کسی داستاں سے ابھروں گا

میں کسی تذکرے میں رہ گیا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]