ناموسِ مصطفیٰ پہ سبھی کچھ نثار ہے

آقا پہ مٹنے والوں کا مشکل شمار ہے

’’میرے وجود میں ترے خوں کا فشار ہے‘‘

مدّت سے تیری دید کو دل بے قرار ہے

دیدار ہو گا قبر میں محبوب پاک کا

آئے گا کب وہ وقت یہی انتظار ہے

کتنے برس ہوئے کہ چھوا تھا ایک بار

جالی کے ان کی لمس کا اب تک خمار ہے

جیون کا کیا بھروسہ کہ جی لیں گے کب تلک

آقا کے شہر جان دوں دل کی پکار ہے

ایماں ہے وارثیؔ کا کہ آقا بلائیں گے

اذنِ سفر کا ہی فقط اب انتظار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]