نثار دل ہو درودوں پہ جان نعت میں ہو
تو کیوں نہ نامہِ اعمال دائیں ہات میں ہو
وہ جس کے صدقے میں تخلیق دو جہاں ہوئے ہیں
دکھاؤ کوئی اگر ایسا کائنات میں ہو
جو ان کے در پہ کھڑا ہو کے ہاتھ پھیلاؤں
دعا کا حسنِ پذیرائی شش جہات میں ہو
میں چاہتا ہوں کہ جب حرفِ میم لکھنا ہو
قلم ڈبوؤں تو یہ دل مِرا دوات میں ہو
تمام ہونے سے پہلے زیارتوں کی کتاب
سفر مدینے کا ، ان کی نوازشات میں ہو
برائے جسم بجز آپکے نہیں ممکن
سفر ہو صدیوں کا اور طے بس ایک رات میں ہو