نصیب ہو جسے تیری عطا غریب نواز

کسی سے کیا اسے لینا بھلا غریب نواز

اِدھر بھی ایک نگاہِ کرم کرو للہ

تمہارے در پہ ہوں میں بھی پڑا غریب نواز

زمانے بھر کے امیروں کو بھیک دیتا ہے

جسے نواز دیا تو نے ، یا غریب نواز !

کہیں نہ جاؤنگا تیری گلی سے، در سے ترے

میں تیرا منگتا ہوں ، تیرا گدا غریب نواز

مری نگاہ نے ہندوستان دیکھا ہے

کہیں ملا نہ مگر دوسرا غریب نواز

خدا بھی اس کا، رسولِ خدا بھی اس کے ہیں

جو صدق دل سے تمہارا ہوا غریب نواز

ترے دیار میں پہنچی جو التجا میری

تو مسکرانے لگا مدعا غریب نواز

گھٹائیں رنج و مصائب کی چھٹ گئیں فوراً

چلی جو تیرے کرم کی ہوا غریب نواز

خود اس کا منزلیں کرتی ہیں بڑھ کے استقبال

چْنا ہے جس نے ترا راستہ غریب نواز

تمہیں پکار رہا ہوں ، صدا لگاتا ہوں

مری طرف بھی ذرا دیکھنا غریب نواز

کھڑا ہے در پہ ترے کاسئہ مراد لئے

مجیبؔ کو بھی ہو صدقہ عطا غریب نواز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]