نظر میں کعبہ بسا ہوا ہے مدینہ دل کی کتاب میں ہے

میں رات دن پڑھ رہا ہوں اس کو جو زندگی کے نصاب میں ہے

نفاذ حق میں یہ دیر کیسی حضور کی اتباع کر لو

نظام دیں کا تو ذکر ساری خدا کی اپنی کتاب میں ہے

وہ نور جس سے ہوا منور تمام عالم کا گوشہ گوشہ

اسی سے ہے آفتاب روشن وہ مصحف ماہتاب میں ہے

حضور کی زلف عنبریں سے مہک رہا ہے تمام عالم

نہ ہے چمبیلی میں ایسی نکہت نا ایسی خوشبو گلاب میں ہے

ملی جسے خاک پائے احمد چمک گئی سمجھو اس کی قسمت

بھلا ہو کیوں اس کو خوف محشر جو آپ کے انتخاب میں ہے

گنہ کی گٹھڑی لدی ہے سر پر لرز رہا ہے بدن بھی تھر تھر

نبی کا صدقہ، خدا کرم کر، یہ تیرا بندہ عذاب میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]